اللہ اور اس کے رسول ﷺکے دین کی دعوت وتبلیغ ،اسلامی تہذیب و تمدن کی ترویج، دینی افکار ونظریات کی اشاعت ، دین اسلام کے علوم کے درس وتدریس اور علم دین کے سیکھنے اور سکھانے کی ضرورت و اہمیت تمام ادوار میںمسلم رہی ہے ۔ نبی ﷺکے دورمیں بھی درس وتدریس کا عمل مستقل طور سے جاری رہا ہے ۔ تاریخ اسلام میں حضورﷺکے مخصوص ساتھیوں ( اصحاب ِصفہ)کاتاریخی وعلمی واقعات تابناک انداز سے محفوظ ہیں ، اصحاب صفہ کا معمول تھا کہ وہ علم دین حاصل کرتے اور دوسرے بندگان خدا تک پیغام ربانی کی نورانی کرنوں کو پہنچانے کے لئے سرگرم ِ عمل رہتے تھے ۔
۔
اگرہم ہندوستان کی تاریخ کا ہلکا سا جائز ہ لیںتو تاریخ کے چلمن سے یہ حقیقت واضح ہوکر منظر عام پر آتی ہے کہ جس زمانے میں سرزمین ہندوستان پر انگریزوں کے قدم مضبوطی سے جم چکے تھے اور انھوں نے اپنی حکومت قائم کرلی تھی ،اور اپنے ساتھ جدید علوم اور اس سے متعلق آلات ومصنوعات اور افکار وخیالات کاایک بڑا لشکر ساتھ لائے تھے، ہندوستانی مسلمان اس وقت زخم خوردہ، مضمحل اور شکستہ خاطر تھے ۱۸۵۷ ء کے ہنگامہ میں ان کی عزت وخودداری پر ضرب لگی تھی ،دوسری طرف انہیں نئے فاتح کا رعب،نئے حالات کی دہشت ،ناکامی کی شرم اور مختلف شکوک وشبہات کاسامنا تھا ۔ ان کے روبروکئی طرح کے مشکلات ومسائل تھے جو فوری اور دور اندیشانہ حل نیز فیصلہ کُن و واضح حکمت عملی کے طلبگار تھے ۔ایسی پیچیدہ نفسیاتی کیفیت اور نازک ترین حالات میں دینی قیادت ابھر کر سامنے آئی جس کے علمبردار علمائِ دین تھے ۔ جنہوں نے دینی جذبہ ، اسلامی روح ، اسلامی زندگی کے مظاہر اور اسلامی تہذیب و ثقافت کے بچے کچے آثار کو محفوظ رکھنے اور اسے فروغ دے کر مضبوط کرنے کے لیے معروف دینی درسگاہ ’’ دارالعلوم دیو بند ‘‘ کا قیام ۱۸۶۶ء میں عمل میں لایا اور یہاں مبلغِ دین اور داعی تیار کئے جانے کا عمل جاری ہوا ۔یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ دارالعلوم دیوبند کے اسلامی قلعہ سے اٹھنے والی مدارس کی فضادنیا کے نقشے پرلازوال اثر چھوڑگئی ۔۔
ہندوستان کے اندر مدارس ومکاتب نے یہ حقیقت ثابت کردی ہے کہ مسلمانوں کے ایمان و عقیدے کی حفاظت ،اسلامی شعائر کا تحفظ، علوم ِ دین کی ترویج و اشاعت ،پیغام محمدی ﷺ کی دعوت وتبلیغ، ملت ا سلامیہ میں رائج بدعات وخرافات کا قلع قمع اور نت نئے فتنوں کا تعاقب اور سعادت مند نو نہالوں کو اسلامی تعلیمات سے آراستہ کرنے کا وہ قابل اعتبار اورطاقتور ذریعہ ہے ۔ عظیم الشان دینی درسگاہ ’’ دارالعلوم دیوبند ‘‘ اور اس کے نقشِ قدم پر رواں دواں مدارس میں سے ایک درسگاہ ’’دارالعلوم سو نوری‘‘ بھی ہے ۔جس کا قیام ۱۲ ؍ربیع الثانی ۱۴۱۸ھ مطابق
۱۷ ؍اگست ۱۹۹۷ء بروز اتوار ، بدستِ مبارک خلوص و للّٰہیت کے پیکر حضرت مولانا محمد یونس صاحب پونوی ؒ (ذمہ دار جماعت تبلیغ مہاراشٹر ) عمل میں آیا ۔
۔
الحمداللہ! اپنے قیام سے لیکر آج تک مخلص حضرات کی دعاؤںاوراہل ثروت و مخیرین حضرات کے تعاون کے نتیجے میں دارالعلوم سو نوری مسلسل ترقی کی راہ پرگامزن ہے ۔ دارالعلوم نے اس قلیل مدت میں دینی تعلیم وتربیت کے اعتبار سے ترقی کے انمٹ منازل طے کئے ہیں ۔ جس سے پورا علاقہ واقف ہونے کے ساتھ ساتھ فیضیاب بھی ہورہا ہے ۔۔
دارالعلوم میں فی الحال۹۰۰؍طلبہ مع طعام و قیام زیرتعلیم ہیں جن کے طعام و قیام اورتمام ضروریات کا مکمل انتظام دارالعلوم کے ذمہ ہے ۔ ’’دارالعلوم سو نوری ‘‘ ست پڑا پہاڑکے قریب میں اور نہایت مفلوک الحال علاقہ میں واقع ہے ۔ دارالعلوم کی مستقل آمدنی کا کوئی ذریعہ نہیں ہے ۔ تمام اخراجات توکل علی اللہ اور اہل خیر حضرات کے تعاون سے پورے ہوتے ہیں ۔
لہٰذا گذارش ہے کہ اس مستحق ادارہ کا اپنے عطیات ،زکوٰۃاور صدقات کے ذریعے تعاون فرما کر اشا عت دین کی تحریک میں شامل ہوکر ثواب جاریہ کے مستحق بنیں ۔ دارالعلوم کی تفصیلات آئندہ صفحات پر ملاخطہ فرمائیں۔۔
Donation for NEEDY AND ORPHAN STUDENTS |
ضرورت مند اور یتیم طلباء کے لیے عطیہ
Call For Donate :- +91 94221 62298
تر سیل زر کا پتہ
Mufti. Md. Raoshan Shah Qasmi
Founder: DARUL ULOOM SONORI
Tahsil: Murtizapur, Dist. Akola ,
Maharashtra. (India) 444107
Ph.(07256)244204.
Mob.09422162298
Email:darululoomsonori@yahoo.in
Web:www.darululoomsonori.org
We would love to hear from you
Fill out the form below to get in touch with us.
Copyrights © Darululoom Sonori 2023